80

تحریک انصاف کا سوشل میڈیا انفلوئنسرز پروگرام کیسے کام کرتا تھا؟

خیبر پختونخوا کی نگراں حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کی سابق حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے سوشل میڈیا انفلوئنسرز پروگرام کا فنڈ روک کر 1109 انفلوئنسرز کی انٹرن شپ ختم کر دی ہے۔
نگران حکومت کی ہدایت پر محکمہ اطلاعات و نشریات کی جانب سے سیکریٹری محکمہ خزانہ کو مراسلہ لکھا گیا کہ ’اسمبلی کی تحلیل کے بعد نگراں حکومت کی ذمہ داری صاف اور شفاف الیکشن کا انعقاد ہے لیکن یہ منصوبہ جانب داری کی وجہ سے متنازع ہوچکا ہے۔‘
صوبائی نگراں وزیر اطلاعات فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے اردو نیوز سے گفتگو میں موقف اپنایا کہ ’سوشل میڈیا انفلوئنسرز پی ٹی آئی کے لیے سوشل میڈیا مہم چلاتے تھے اور ان کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔‘
’پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی جانب سے 5 ہزار بھرتیوں کی منظوری دی گئی تھی جس میں سے صرف 1109 سوشل میڈیا انفلوئنسرز محکمہ اطلاعات میں بھرتی کیے گئے تھے۔‘
ان کے مطابق ’ہم نے انفلوئنسرز کے منصوبے کو اس لیے بند کیا تاکہ الیکشن صاف اور شفاف طریقے سے ہوں، باقی محکموں میں بھی چھان بین جاری ہے۔‘
فیروز جمال شاہ کے مطابق ’انفلوئنسرز میں سیاسی کارکن بھی موجود تھے، تمام انفلوئنسرز کو یہ ہدایت کی گئی تھی کہ خبریں یا پروپیگنڈا ہر گروپ میں شیئر کریں۔‘
سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی بھرتی کب اور کیسے ہوئی؟
خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی سابق حکومت نے دسمبر 2021 میں محکمہ تعلقات عامہ کے زیرنگرانی سوشل میڈیا انفلوئنسرزکے نام سے انٹرن شپ کا اعلان کیا تھا۔
خواہش مند نوجوانوں سے کے پی انٹرنشپ پورٹل کے نام سے موجود سرکاری ویب سائٹ کے ذریعے آن لائن درخواستیں وصول کی گئی تھیں۔
امیدواروں کے انٹرویوز کے بعد 1200 نوجوانوں کو 25 ہزار روپے ماہانہ وظیفے کے عوض ایک سال کی مدت کے لیے بھرتی کیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا انفلوئنسر بھرتی ہونے کے لیے تعلیمی قابلیت کم سے کم ایف اے/ایف ایس سی رکھی گئی تھی، اور امیدوار کا سماجی رابطوں کی ایپلی کیشنز جیسے کہ فیس بُک یوٹیوب پر زیادہ متحرک ہونا ضروری تھا۔
یعنی امیدوار کے فیس بُک اور یوٹیوب وغیرہ پر زیادہ فرینڈز اور فالوورز ہونا اہلیتی شرائط میں سب سے اہم تھا۔
سوشل میڈیا انفلوئنسرز منصوبے کے لیے حکومت کی جانب سے 87 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا انفلوئنسرز سے کیا کام لیا جاتا تھا؟
اس منصوبے میں کام کرنے والے ایک انفلوئنسر محمد حنیف نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ان کا کام کسی بھی موضوع پر تشہیری مواد اور خبریں بنانا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں بنیادی مواد دیا جاتا تھا جس سے متعلق ہم اضافی معلومات جمع کرکے خبر بناتے تھے۔‘ جیسا کہ سیلاب کے دنوں میں ہم نے ہر قسم کی آگاہی پھیلائی، اسی طرح ڈینگی اور کورونا سے متعلق بھی ہم پوسٹس شیئر کرتے تھے۔‘
محمد حنیف کا کہنا تھا کہ ’یونیورسٹی کے بعد معاوضے کے ساتھ انٹرن شپ ملنے پر وہ بہت خوش تھے تاہم اب تین ماہ سے ان کی تنخواہ بند ہے۔‘
ان کے ساتھ کام کرنے والے ایک اور ساتھی محمد ابوبکر کا کہنا ہے کہ ’انہوں نے صحافت میں ماسٹرز کیا ہے اور اس پروگرام میں نوکری کے دوران ان کی ذمہ داری ہر طرح کا مثبت مواد سوشل میڈیا پر پھیلانا تھا۔‘
پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے ترجمان شوکت یوسفزئی نے اس پروگرام اور اس کے فنڈز روکنے سے متعلق ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ’سوشل میڈیا انفلوئنسرز پروگرام سالانہ ترقیاتی منصوبے کی سکیم تھی جو کہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ شعبے سے منظور کیا گیا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’سوشل میڈیا انفلوئنسرز کا کام حکومتی اقدامات سے متعلق عوام کو آگاہی فراہم کرنا تھا۔‘
انفلوئنسرز کا مستقبل کیا ہوگا؟
نگراں حکومت کی ہدایت پر سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی تنخواہیں روک دی گئی ہیں مگر بیشتر نوجوانوں سے نگراں وزرا کی تشہیر کا کام لیا جا رہا ہے۔
ایک انفلوئنسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’وہ اب نگراں وزیر اطلاعات کی تقریبات اور ان کے بیانات کی ویڈیوز اور تصاویر کی پوسٹ بناکر شیئر کرتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ہدایت کی گئی ہے کہ آپ لوگ کام جاری رکھیں، ہمیں تنخواہیں دینے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔‘
خیبر پختونخوا کی سابق حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’نگراں حکومت نے فنڈز کی کمی کا بہانہ کرکے نوجوانوں کو بے روزگار کردیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم اس غیر قانونی اقدام کے خلاف آخری حد تک جائیں گے اور ان 1109 انفلوئنسرز کو ان کی ملازمتوں پر بحال کروائیں گے۔‘
بیرسٹر سیف کا مزید کہنا تھا کہ ’تمام بھرتیاں میرٹ پر ہوئی تھیں اور موجودہ حکومت بوکھلاہٹ میں معصوم نوجوانوں سے روزگار چھین رہی ہے۔‘
پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے منصوبے کی بندش کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں رٹ بھی دائر کی ہے جس میں نگراں حکومت، نگران وزیر اطلاعات، صوبائی سیکریٹری اطلاعات اور محکمہ خزانہ کو فریق بنایا گیا ہے۔‘

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں