315

سوڈان سے پاکستانیوں کا انخلا شروع،فرانس کا سفارتخانہ بند کرنےکا اعلان

حکومت پاکستان کی جانب سے جنگ زدہ سوڈان سے پاکستانی شہریوں کی بحفاظت انخلا کا عمل شروع ہوگیا ہے جب کہ دوسری جانب فرانس نے خرطوم میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سوموار کو وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگ زدہ سوڈان سے پاکستانیوں کی بحفاظت وطن واپسی کا پلان کامیاب ہوگیا ہے اور 427 پاکستانی بحفاظت پورٹ سوڈان پہنچ گئے جہاں سے وہ پاکستان پہنچیں گے۔
’ 72 گھنٹے سے جاری مسلسل کوششیں رنگ لے آئیں اور جنگ زدہ سوڈان سے خصوصی طیاروں کے ذریعے پاکستانیوں کی واپسی شروع ہوگئی ہے۔‘
وزیراعظم آفس کے مطابق 72 گھنٹے سے جاری خصوصی ہنگامی پلان کی نگرانی براہ راست وزیراعظم شہباز شریف خود کر رہے تھے۔
پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے دوست ممالک اور خطے میں پاکستانی سفارت خانے مدد کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے وزیر خارجہ بلاول بھٹوزرداری، وزیر مملکت حناربانی کھر، وزارت خارجہ کے حکام، سوڈان میں پاکستانی سفیر کو شاباش دی۔
وزیراعظم نے عسکری حکام اور تمام متعلقہ ذمہ داران کی فرض شناسی، شاندار مہارت سے انخلا کی جامع حکمت عملی کی تیاری اور کامیابی سے اس پر عملدرآمد کی تعریف کی۔
خیال رہے سوڈان میں جنگ کی وجہ سے پاکستانیوں کے انخلا میں مشکلات اور خطرات کا سامنا تھا۔
وزیراعظم آفس کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان نے پاکستانیوں کے انخلا کے لیے محفوظ راستوں کا تعین کیا۔
’پاکستانیوں کو چھوٹے چھوٹے گروہوں کی شکل میں خرطوم سے محفوظ مقامات پر پہنچایا جا رہا ہے۔ برادر ممالک سعودی عرب، ترکیہ اور مصر نے پاکستانیوں کے انخلاء میں خصوصی معاونت کی۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستانیوں کے انخلا میں مدد کرنے پر سعودی عرب، ترکیہ اور مصر کی قیادت کا شکریہ ادا کیا ہے۔
وزیراعظم آفس کے مطابق سوڈان میں پاکستانی سفارت خانہ محصور پاکستانیوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ سوڈان میں پاکستانی سفارت خانے میں ہیلپ لائن قائم ہے جس پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
فرانس کا خرطوم میں سفارت خانہ بند کرنے کا اعلان
فرانس نے سوموار کو سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
فرانس کے وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق خرطوم میں واقع فرانس کا سفارت خانہ تاحکم ثانی بند رہے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بندش کے ساتھ ہی فرانس کا سفارت خانہ غیرملکیوں کے دارالحکومت اور ملک کے انخلا کا مرکز بھی نہیں رہے گا۔
جنگ زدہ سوڈان سے غیر ملکیوں کے انخلا کے لیے آپریشنز
سوڈان میں متحارب گروپوں میں لڑائی میں شدت آرہی ہے جس کے بعد غیرملکی شہریوں کو ملک سے بحفاظت نکالنے کے لیے کئی ریسکیو آپریشن کیے جا چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ آپریشن زمینی، فضائی اور بحری راستوں سے کیے گئے ہیں۔
دارالحکومت خرطوم کا مرکزی ایئرپورٹ ان شدید جھڑپوں کا مرکز ہے اور یہ نیم فوجی گروہ آر ایس ایف کے زیرِ قبضہ ہے۔
یہی وجہ ہے کہ انخلا کے لیے بحیرہ احمر میں بندرگاہِ سوڈان کا رخ کیا جا رہا ہے جو خرطوم سے 850 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے۔
اس دوران متعدد ممالک نے اپنے شہریوں کو سوڈان سے نکالنے کے لیے آپریشنز کیے ہیں۔ سعودی عرب نے بحری جہاز کے ذریعے 150 افراد کا سوڈان سے انخلا ممکن بنایا جن میں غیر ملکی سفارتکار بھی شامل تھے۔
اس ریسکیو آپریشن میں متعدد پاکستانیوں کو بھی سعودی عرب کی جانب سے ریسکیو کیا گیا۔
پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک فون کال کے ذریعے سعودی وزیرِ خارجہ فیصل بن فرحان کا پاکستانیوں کو ریسکیو کرنے پر شکریہ ادا کیا۔
یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل کے مطابق ایک ہزار سے زائد یورپی ممالک کے شہریوں کو سوڈان سے بحفاطت نکال لیا گیا ہے۔
سوموار کو میڈیا سے گفتگو میں جوزف بورل کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک پیچیدہ آپریشن تھا جو کہ کامیاب رہا۔‘
ان کے مطابق سوڈان میں موجود یورپی یونین کے مشن کے 20 سفارتکاروں کو سوڈان سے نکال لیا گیا ہے اور سوڈان میں یونین کے سفیر دارلحکومت باہر منتقل ہوگئے ہیں۔
’میں ہمارے لوگوں کو بحفاظت نکالنے پر فرانس کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘
دوسری جانب امریکہ، برطانیہ، کئی ایک یورپی، مشرق وسطیٰ، افریقی اور ایشیائی ممالک نے سوڈان میں پھنسے اپنے سفارتکار اور شہری بحفاظت نکالنے کے لیے زمینی، فضائی اور بحری آپریشن شروع کر رکھے ہیں۔
اتوار کو امریکی فوج کے خصوصی دستوں نے چنیوک ہپلی کاپٹر کے ساتھ سفارت کاروں اور ان کے خاندانوں کو نکالنے کے لیے خصوصی آپریشن کیا۔ برطانیہ نے بھی ایک ہزار فوجی دستوں کے ساتھ اس طرح کا آپریشن رات کے وقت میں کیا تاکہ سفارت کاروں اور ان کے اہلخانہ کو بحفاظت سوڈان سے نکالا جاسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں