آشوب چشم نامی آنکھوں کی بیماری اس وقت وبائی بیماری کی شکل اختیار کرچکی ہے۔ یہ بیماری ہر سال دنیا بھر میں لوگوں کو بری طرح سے متاثر کرتی ہے۔ یہ بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔ رپورٹس کے مطابق سرکاری اسپتالوں سمیت پرائیویٹ اسپتالوں میں بھی مریضوں کی بڑی تعداد اس بیماری سے متاثر ہو کر آ رہی ہے۔ او پی ڈی میں مریضوں کا معائنہ کیا جا رہا ہے اور ہر عمر کے لوگ اس بیماری سے متاثر ہو کر آرہے ہیں۔ یہ بیماری بچوں اور کم عمر افراد کو زیادہ متاثر کر رہی ہے لیکن جوان اور بوڑھے بھی اس بیماری سے پوری طرح محفوظ نہیں ہیں۔ یہ بیماری چونکے ایک فرد سے دوسرے کو منتقل ہوتی ہے لہذا متاثرہ افراد کی بے احتیاطی کی وجہ سے بھی یہ بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔آشوب چشم آخر ہے کیا؟ آشوب چشم ایک وائرل بیماری ہے جو کہ عام طور پر دس سے چودہ دن تک رہتی ہے۔ آشوب چشم کو عام طور پر سرخ آنکھیں کہا جاتا ہے، یہ آنکھوں کی ایک عام حالت ہے جس میں آنکھوں میں سوزش ہوجاتی ہے، آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں اور آنکھوں سے پانی جیسا محلول بھی نکلتا رہتا ہے۔ متاثرہ شخص اس حالت کی وجہ سے آنکھوں میں جلن اور درد کا شکار رہتا ہے۔ یہ آنکھ کی بیماری طبی توجہ حاصل کرنے کی ایک عام وجہ ہے یہ بیماری ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ آشوب چشم مختلف عوامل کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ ان عوامل میں سب سے اہم وائرل انفیکشن ہیں۔ آشوب چشم الرجی کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔یہ بات واضح ہے کہ آشوب چشم کی سب سے بڑی وجہ وائرل انفیکشن ہی ہے۔ یہ انفیکشن اڈینو وائرس اور انٹرو وائرس کے باعث پھیلتا ہے۔ یہ وائرس آسانی سے ایک شخص سے دوسرے میں پھیل سکتے ہیں۔ وائرل آشوب چشم ایک یا دونوں آنکھوں کو متاثر کر سکتا ہے اور دو ہفتوں تک رہ سکتا ہے۔ مناسب حفظان صحت، بشمول بار بار ہاتھ دھونا اور آنکھوں کو چھونے سے گریز، وائرل آشوب چشم کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد کر سکتا ہے۔ یہ بات بھی قابل فہم اور اہم ہے کہ جو شخص اس بیماری کا شکار ہو وہ خود کو محدود کر لے اور دوسرے افراد سے ملنے سے گریز کرے۔ متاثرہ شخص کے ساتھ وقت گزارنے ہاتھ ملانے یا گلے ملنے سے یہ وائرس منتقل ہو سکتا ہے۔ اسکول میں اگر کسی بچے کو آشوب چشم ہو جائے تو اسے کچھ دن کے لئے چھٹیاں دے دینی چاہئیں کیوں کہ بچوں میں اس بیماری کا پھیلاؤ زیادہ ہے۔آشوب چشم کی علامات میں آنکھوں کا سرخ ہوجانا، آنکھوں سے پانی جیسا مادہ خارج ہونا، پلکوں کی سوجن، آنکھوں میں خارش اور روشنی کی حساسیت شامل ہیں۔ چونکے آشوب چشم کی وجوہات مختلف ہو سکتی ہیں لہذا مختلف وجوہات کے باعث اس کی علامات بھی مختلف ہوتی ہیں لیکن کسی بھی علامت کے ظاہر ہوتے ہی متاثرہ شخص کو احتیاط کرنا چاہیے۔ وائرل آشوب چشم خود کو محدود کرتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ خود ہی ختم ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے کہ یہ دس سے چودہ دن کے دوران ختم ہوجاتا ہے لیکن اس دوران متاثرہ شخص کو آنکھوں کو چکنے کرنے والے قطروں کا استعمال کرتے رہنا چاہیے اس سے سکون حاصل ہو گا اور تکلیف میں بھی کمی آئے گی۔ ادویات کے استعمال کے ساتھ ساتھ اس بیماری میں کچھ گھریلو علاج کے طریقوں کو بھی اپنانا راحت فراہم کرتا ہے۔ سب سے اہم یہ ہے کہ بیماری کا شکار فرد آنکھوں میں خارش سے گریز کرے، دھوپ اور روشنی سے آنکھوں کو بچانے کے لئے سیاہ چشمے یعنی سن گلاسز کا استعمال کرے اور کسی صاف کپڑے کو گیلا کر کے وقفے وقفے سے آنکھوں ہر رکھے۔ اسی طرح صاف کپڑے کو ہلکا گرم کر کے آنکھوں پر رکھنے سے سوجن بھی کم ہوتی ہے۔آشوب چشم کی روک تھام کے لئے حفظان صحت کے اچھے اصولوں کو اپنانا ہو گا بصورت دیگر یہ بیماری اسی طرح پھیلتی رہے گی۔ ہاتھوں کو بار بار دھونا، دھوپ میں سن گلاسز کا استعمال کرنا، آنکھوں کو صاف پانی سے دھونا، متاثرہ افراد سے دور رہنا، آنکھوں کو رگڑنے سے معائنہ کرانے سے اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جاسکتا ہے۔اور خارش کرنے سے پرہیز کرنا، کانٹیکٹ لینز کے استعمال میں احتیاط کرنا، جن عوامل سے الرجی ہو ان سے بچنا، ہجوم والی جگہوں سے گریز کرنا اور آنکھوں کے باقاعدگی سے معائنہ کرنے سے اس بیماری کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے۔ ہم سب کو مل کر ہی اس بیماری کو پھیلاؤ سے روکنا ہو گا۔آنکھوں کی ااس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ہم سب کو ہی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
706