Skip to content
آج کچھ دیر پہلے میرا رمضان بازار جانا ہوا ۔ جہاں کوئی خاص خریدار نظر نہیں آیا اور جو آ رہا تھا خالی ہاتھ لوٹ رہا تھا ۔ کیونکہ وہاں پھلوں کی صرف ایک دوکان تھی جس پر مجھے کھجور تک نہیں ملی آم صرف ایک قسم کا پڑا تھا جو میں نے لینا مناسب نہیں سمجھا کیونکہ مجھے چوسا آم پسند ہے اور وہ وہاں نہیں تھا۔
ڈی سی او صاحب سے اپیل ہے کہ سستی اور معیاری اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنائیں 78روپے کلو آم تو ٹھیک لیکن اگر آم صرف بیچنے والی کی مرضی کا کھانا ہےتو عوام کو رمضان بازار کا کیا فائدہ
اگر آپ کو کسی مخصوص خبر کی تلاش ہے تو یہاں نیچے دئے گئے باکس کی مدد سے تلاش کریں