94

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا مبینہ آڈیو لیک پر ردعمل سامنے آگیا

اسلام آباد : سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا مبینہ آڈیو لیک پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میرے صبراور خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

تفصیلات کے مطابق سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا مبینہ آڈیو لیک پر ردعمل آگیا، سابق چیف جسٹس نے اپنے بیان میں کہا کہ میرے صبر اور خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ایسی حرکتیں کرنیوالوں کیخلاف قانون کارروائی کا حق رکھتا ہوں۔

میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کسی بھی شہری کی نجی گفتگو ریکارڈ کرنا غیر قانونی،غیر آئینی ہے، کسی کی نجی گفتگو ریکارڈ کر کے یہ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں، یہ لوگ آئین ،قانون اور اخلاقیات کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ دوسروں کی نجی گفتگو ٹیپ کر کے سیاہ کارناموں پرپردہ نہیں ڈالا جا سکتا، خواجہ طارق رحیم سینئرقانون دان اور میرے دوست ہیں، انہوں نے قانونی رائےمانگی جو میں نے دی، مجھے نہیں علم کہ کس لیے لائےمانگ رہے تھے۔

سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں آزاد شہری ہوں اس وقت چیف جسٹس ہوں نہ کسی بینچ کاحصہ، مجھ سے کوئی قانونی رائے لے تو میں دیتا ہوں ،اپنے بیٹے کے دفترمیں لوگوں کو مفت قانونی مشاورت دیتا ہوں۔

میاں ثاقب نثار نے مزید کہا کہ کسی کی نجی کال ٹیپ کرکےنوجوان نسل کوکیاپیغام دے رہے ہیں ،کسی کی ذات پر کیچراچھال کر اپنےگناہ نہیں چھپائے جا سکتے، نجی کالز ٹیپ کرکے بلیک میلنگ کے لیے استعمال کرنا قانوناً سنگین جرم ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں